Maktaba Wahhabi

61 - 332
ہیں اور اللہ کا کلمہ ہیں جو اس نے مریم علیہا السلام کی طرف إلقاء کیا تھا۔ اور وہ اللہ کی طرف سے روح ہیں ۔ جنت اور جہنم حق ہیں تو اللہ اس کو جنت میں داخل کردے گا، خواہ اس کے اعمال کیسے ہی ہوں گے۔ ‘‘ یعنی مذکورہ شہادتوں کو ان أصولوں کے مطابق دینا بندے کا نعمتوں والی جنت میں داخلہ واجب کردیتا ہے۔ اگرچہ اس کے بعض اعمال میں کمی کوتاہی ہو یا وہ قابل مؤاخذہ ہوں ۔ جیسے کہ ایک حدیث قدسی میں بھی ہے: (( یَا ابْنَ آدَمَ إِنَّکَ لَوْ اَتَیْتَنِي بِقُرَابِ الْاَرْضِ خَطَایَا، ثُمَّ لَقِیتَنِي لَا تُشْرِکُ بِي شَیْئًا، لَاتَیْتُکَ بِقُرَابِہَا مَغْفِرَۃً۔)) [1] ’’ اے آدم زادے! اگر تو میرے پاس زمین بھر گناہ لے کر آئے پھر مجھے ملے اس حال میں کہ میرے ساتھ شرک نہ کرتا ہو تو میں اتنی ہی بخشش دے دوں گا، (یعنی جنت کا وارث بنادوں گا)۔ ‘‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر تیرے گناہوں سے تقریباً ساری زمین بھرجائے لیکن تیری موت توحید پر ہوئی تو میں تیرے سارے گناہ معاف کردوں گا۔ دوسری حدیث میں ہے: (( مَنْ لَقِيَ اللَّہَ لَا یُشْرِکُ بِہِ شَیْئًا دَخَلَ الْجَنَّۃَ وَمَنْ لَقِیَہُ یُشْرِکُ بِہِ دَخَلَ النَّارَ۔)) [2] ’’ جو شخص اللہ کو ملا اور وہ اس کے ساتھ شریک نہ ٹھہراتا ہوا تو جنت میں داخل ہوگا۔ اور جو شخص کسی کو شریک ٹھہراتا ہوا تو جہنم میں جائے گا۔ ‘‘[3]
Flag Counter