Maktaba Wahhabi

314 - 332
پتہ چلا کہ جو شخص ان کی پیروی کرے تو وہ لازما ً قابل تعریف اور اللہ تعالیٰ کی رضا کا مستحق ٹھہرے گا۔ کسی کو ان کی اتباع باقی لوگوں سے ممتاز نہ کرے تو وہ تعریف اور رب کی خوشنودی کا مستحق نہیں ہوگا۔ ٭ …ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَتُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ ﴾ (آل عمران:۱۱۰) ’’ تم بہترین اُمت ہو جو لوگوں کے لیے نکالی گئی ہے۔ کیونکہ تم نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے روکتے ہو۔ ‘‘ مذکورہ آیت میں اللہ تعالیٰ نے تمام امتوں پر انہیں افضل قرار دیا ہے اور ان کی ہر حال میں استقامت کا تقاضا بھی یہی ہے کیونکہ وہ راہ حق سے نہیں ہٹتے۔ اور اللہ تعالیٰ نے اس بات کی گواہی دی ہے کہ وہ ہر نیکی کا حکم دیتے اور ہر قسم کی برائی سے منع کرتے ہیں ۔ اس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ ان کا فہم بعد میں آنے والے لوگوں کے لیے حجت ہے تاکہ اللہ تعالیٰ زمین اور اہل زمین کا وارث بنائے۔ اعتراض: اگر کہا جائے کہ یہ فضیلت تو تما م امت کے لیے ہے نہ کہ صرف صحابہ کی جماعت کے لیے؟ جواب: تو ہم کہیں گے کہ اولین مخاطب تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ہی ہیں ۔ان کے متبعین کو تو ہم صرف قیاس یا کسی اور دلیل کی بنیاد پر ہی شامل کر سکتے ہیں جیسا کہ پہلی دلیل میں بیان ہوا ہے۔ اگر اس فضیلت کو عام تسلیم کر بھی لیا جائے، اور درست بھی یہی ہے، تو پھر بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس آیت میں سب سے پہلے شامل ہیں ۔ کیوں کہ سب سے پہلے انہوں نے ہی
Flag Counter