Maktaba Wahhabi

114 - 332
پیدا کیا تھا۔ اور شرک غیر پر بھی ظلم ہے، کیوں کہ جس نے غیر کو اللہ کا شریک بنایا اس نے اس کو وہ حق دیا جو اس کا نہیں تھا۔ (۴)… شرک توہم پرستی اور خوف کا مصدر ہے: جس کی عقل خرافات کو قبول کرتی ہے، باطل کاموں کو سچ کہتی ہے وہ ہر طرف سے خوف و ہراس کا شکار رہتا ہے۔ کیوں کہ اس کا اعتماد متعدد معبودان پر ہے، حالانکہ وہ سب کے سب اپنے نفع و نقصان کے مالک نہیں ۔ اسی لیے شرک والی آب و ہوا میں بدفالی اور بلاوجہ کا رُعب عام ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ سَنُلْقِی فِی قُلُوبِ الَّذِینَ کَفَرُوا الرُّعْبَ بِمَا اَشْرَکُوا بِاللَّہِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِہِ سُلْطَانًا وَمَاْوَاہُمُ النَّارُ وَبِئْسَ مَثْوَی الظَّالِمِینَ o﴾ [آل عمران:۱۵۱] ’’ ابھی ہم کافروں کے دل میں رعب ڈال دیں گے کیوں کہ انھوں نے اللہ کے ساتھ شرک کیا کہ جس کی اللہ نے کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی۔ اور ان کا ٹھکانہ آگ ہے اور ظالموں کا مقام بہت برا ہے۔ ‘‘ (۵)… شرک سے نفع بخش عمل معطل ہو کر رہ جاتا ہے: کیوں کہ شرک واسطوں اور سفارشیوں پر اعتماد سکھاتا ہے۔ چنانچہ شرک کرنے والے عمل صالح چھوڑ دیتے ہیں اور گناہ کا ارتکاب اس زعم میں کرنے لگ جاتے ہیں کہ ان کے معبودان اللہ کے یہاں سفارش کردیں گے۔ [1] اور یہی عرب لوگوں کا قبل از اسلام عقیدہ تھا۔
Flag Counter