Maktaba Wahhabi

67 - 332
یہ آیات اگرچہ کافروں کے بارے میں ہیں ، لیکن مسلمانوں پر بھی ان کا اطلاق ہوتا ہے، جب ان کی صفات کافروں جیسی ہوجائیں ۔ وہ توحید کے داعیان سے لڑائی کرنے لگیں ، ان پر الزام تراشی کریں ، نفرت آمیز ناموں سے یاد کریں تاکہ لوگوں کو ان سے دُور رکھا جائے اور ان کو اس توحید سے دل برداشتہ کردیا جائے، جس کی وجہ سے اللہ نے انبیاء کو ارسال فرمایا تھا۔ یہ لوگ جب سنتے ہیں کہ اللہ سے دُعا کی جارہی ہے تو ان پر خشوع طاری نہیں ہوتا۔ اور جب غیراللہ کو پکارنے کا سنتے ہیں ، جیسے انبیاء و اولیاء کو پکارنا وغیرہ تو خوش ہوجاتے ہیں اور ان پر خشوع طاری ہوجاتا ہے اور وہ وجد میں آجاتے ہیں ۔ ان کا کتنا برا سلوک ہے جو یہ اللہ کی توحید سے کرتے ہیں ۔ توحید کے متعلق علماء کا مؤقف: علماء کرام انبیاء کے وارث ہوتے ہیں ۔ جب انبیاء کرام علیہم السلام کی اوّلین دعوت توحید رہی ہے، جیسے کہ اللہ کا فرمان ہے: ﴿ وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِی کُلِّ اُمَّۃٍ رَسُولًا اَنِ اعْبُدُوا اللَّہَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ ﴾ [النحل:۳۶] ’’ اور یقینا ہم نے ہر اُمت میں رسول بھیجا کہ (وہ دعوت دیں ، لوگو!)ایک ہی اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو۔ ‘‘ تو پھر علماء کرام پر واجب ہے کہ وہ بھی اپنی دعوت وہیں سے شروع کریں جہاں سے انبیاء کرام علیہم السلام نے شروع کی تھی۔ اور وہ لوگوں کو عبادت کی تمام اقسام میں ایک اللہ کی عبادت کی دعوت دیں ۔ خاص طور سے دعا کرنا کہ جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( أَلدُّعَائُ ھُوَ الْعِبَادَۃُ۔ )) [1] ’’ دعا ہی عبادت ہے۔ ‘‘ مسلمانوں کی اکثریت آج کل شرک میں اور غیر اللہ کو پکارنے میں مبتلا ہے۔ یہی ان کی
Flag Counter