امت مسلمہ کی صورت حال
اور رسول گرامی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئیاں
امت مسلمہ میں دو ایسی بیماریاں ظاہر ہو گئی ہیں جنہوں نے اس کا توازن بگاڑ دیا ہے اور یہ دائیں بائیں ڈگمگانے لگی ہے حتی کہ اس کے بہت سے گروہ اصل راستے سے ہٹ کر چھوٹی چھوٹی پگڈنڈیوں پر چل نکلے ہیں ۔ اس بے چینی و گمراہی کے کچھ اسباب ہیں ۔
۱۔ وھن کی حالت
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کی حدیث میں اس حالت کی طرف بغیر کسی پیچیدگی ، باریکی اور اشکال و انتشار کے بڑا واضح اشارہ موجود ہے۔
وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( یُوْشِکُ أَنْ تَدَاعَی عَلَیْکُمُ الأُمَمُ؛ کَمَا تَدَاعَی الْأَکْلَۃُ إِلیٰ قَصْعَتِہَا۔ فَقَالَ قَائِلٌ: أَوَمِنْ قِلَّۃٍ نَحْنُ یَوْمَئِذٍ؟
قَالَ: ’’بَلْ أَنْتُمْ یَوْمَئِذٍ کَثِیْرٌ ، وَلٰکِنَّکُمْ غُثَائٌ کَغُثَائِ السَّیْلِ، وَلَیَنْزِعنَّ اللّٰہُ مِنْ صُدُوْرِ عَدُوِّکُمُ الْمَہَابَۃَ مِنْکُمْ، وَلَیَقْذِفَنَّ اللّٰہُ فِیْ قُلُوْبِکُمُ الْوَہْنَ۔‘‘
قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَمَا الْوَہْنُ؟
قَالَ: ’’ حُبُّ الدُّنْیَا وَکَرَاہِیَۃُ الْمَوْتِ۔‘‘ )) [1]
’’قریب ہے کہ دنیا کی تمام قومیں تمہارے خلاف ایک دوسرے کو ایسے دعوت
|