Maktaba Wahhabi

232 - 332
بِمَا قَالُوْا وَکُفَّ عَمَّا کَفُّوْا عَنْہُ، وَاسْلُکْ سَبِیْلَ سَلَفِکَ الصَّالِحِ، فَإِنَّہُ یَسْعُکَ مَا وَسَعَہُمْ۔ )) ’’ خود کو سنت پر قائم رکھ ، اور جہاں امت ٹھہر جائے وہاں ٹھہر جا ،جو وہ کہیں وہی تو کہہ۔ جس سے وہ رک جائیں تو بھی رک جااوراپنے سلف صالحین کے راستے پر چل۔ کیوں کہ تیرے لیے وہی جائز ہے جو ان کے لیے جائز تھا۔ ‘‘[1] میں کہتا ہوں : یہاں بھی مراد صحابہ ہیں ۔ لہٰذا لفظ ’’سلف‘‘ نے یہی اصطلاحی معنی حاصل کر لیا ہے اور اس کے علاوہ پر نہیں بولا جاسکتا۔ زمانی اعتبار سے لفظ سلف کا مفہوم زمانی اعتبار سے یہ لفظ خیر القرون پر دلالت کرنے کے لیے اور ان میں سے جو لوگ اتباع اور اقتداء کے زیادہ لائق ہیں ان پر دلالت کرنے کے لیے استعمال کیا جا تا ہے۔ اور یہ پہلے تین ادوار ہیں جن کے بہترین ہونے کی گواہی تمام مخلوق میں سے بہترین ذات محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان نے دی ہے۔ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( خَیْرُ الْقُرُوْنِ قَرْنِيْ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَہُمْ، ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَہُمْ ثُمَّ یَجِیْئُ أَقْوَامٌ تَسْبِقُ شَہَادَۃُ أَحَدِہِمْ یَمِیْنَہ وَیَمِیْنُہُ شَہَادَتَہ۔)) [2] ’’بہترین زمانہ میرا ہے، پھر ان لوگوں کا جو ان سے ملے ہوئے ہوں گے۔ پھر ان کا جو ان کے بعد آئیں گے پھر اس کے بعد ایسے لوگ آئیں گے جن کی گواہی ان کی قسموں سے سبقت کرے گی اور ان کی قسمیں ان کی گواہی سے سبقت کریں گی۔ ‘‘ لیکن لفظ’’سلف‘‘کا مفہوم متعین ہو جانے کے بعد زمانی تحدید زیادہ مشکل نہیں رہی۔ کیوں کہ ہمیں بہت سے بدعتی اور گمراہ فرقے نظر آتے ہیں جنہوں نے اسی زمانے میں سر اٹھانا شروع کر دیا تھا۔ لہٰذا کسی انسان کے محض اس زمانے میں موجود ہونے کی بنا ء پر یہ نہیں
Flag Counter