Maktaba Wahhabi

320 - 332
واجب ہے اور ان کی مخالفت گمراہی ہے۔ اعتراض: اگر یہ کہا جا ئے کہ: یہ استدلال مفہوم مخالف سے ہے جو کہ حجت نہیں ۔ جواب: تو ہم کہیں گے: مفہوم مخالف بھی دلیل ہوتا ہے۔ اس کے دلا ئل درج ذیل ہیں : (الف)… حضرت یعلیٰ بن امیہ فرماتے ہیں ، میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہا: ﴿ فَلَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَقْصُرُوْا مِنَ الصَّلٰوۃِ اِنْ خِفْتُمْ اَنْ یَّفْتِنَکُمُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ط﴾ (النساء:۱۰۱) ’’ اور جب تم مسافر ہو زمین میں تو نماز قصر کرنے میں (گھٹانے میں ) تم پر کچھ گناہ نہیں ہے اگر تم کو ڈر ہو کافروں کے ستانے کا۔ بے شک کافر تمھارے کھلے دشمن ہیں ۔ ‘‘ اب تو لوگ امن میں ہیں ؟ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ جس بات سے تمہیں تعجب ہوا ہے اس سے مجھے بھی تعجب ہوا تھا۔ چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ یہ ایک صدقہ ہے جو اللہ نے تم پر کیا ہے، لہٰذا تم اس کے صدقے کو قبول کرو۔ ‘‘[1] دو صحابیوں یعلیٰ بن امیہ [2] اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما نے اس آیت سے یہ سمجھا کہ نما ز کو قصر کرنا خوف کی شرط کے ساتھ مقید ہے۔ لہٰذا جب لوگ امن کی حالت میں ہوں تو مکمل نماز پڑھنا ضروری ہے۔ اور یہ دلیل خطاب ہے جسے ’’ مفہوم مخالف ‘‘ کہا جا تا ہے۔ اور جب سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کے فہم کی تائید کی لیکن وضاحت فرما دی کہ یہاں یہ معتبر نہیں کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے تم پر یہ
Flag Counter