مفسرین نے اس آیت کے نزول کا سبب بیان کیا ہے کہ: دو صحابی کھیت کو پانی دینے میں جھگڑ پڑے۔ (ان میں سے ایک سیّدنا زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ تھے)، تو آپ نے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کو کہا کہ آپ پہلے سیراب کریں پھر پانی پڑوسی کے لیے چھوڑدیں ۔ (کیونکہ پانی حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کی طرف سے آتا تھا) وہ شخص کہنے لگا: آپ نے یہ فیصلہ اس لیے کیا کہ زبیر آپ کی پھوپھی کا بیٹا جو تھا۔ تب یہ آیت نازل ہوئی۔
(۴) … حدود اللہ اور قصاص میں اللہ کا حکم:
حدود و قصاص، جرائم و سزاؤں میں بھی اللہ ہی کا حکم چلنا چاہیے۔ اللہ کا فرمان ہے:
﴿ وَکَتَبْنَا عَلَیْہِمْ فِیہَا اَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالْعَیْنَ بِالْعَیْنِ وَالْاَنْفَ بِالْاَنْفِ وَالْاُذُنَ بِالْاُذُنِ وَالسِّنَّ بِالسِّنِّ وَالْجُرُوحَ قِصَاصٌ وَمَنْ لَمْ یَحْکُمْ بِمَا اَنْزَلَ اللَّہُ فَاُولَئِکَ ہُمُ الظَّالِمُونَ o﴾ [المائدۃ:۴۵]
’’ ہم نے ان پر فرض کیا تھا کہ جان کے بدلے جان، آنکھ کے بدلے آنکھ، ناک کے بدلے ناک، کان کے بدلے کان، دانت کے بدلے دانت اور زخموں کا بھی قصاص ہے تو جو قصاص معاف کردے وہ اس (مجرم) کے لیے کفارۂ گناہ ہوگا اور جو اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کرے تو وہ ہی ظالم ہیں۔ ‘‘
(۵) … شریعت میں بھی اللہ کا حکم:
کیونکہ اللہ کا فرمان ہے:
﴿ شَرَعَ لَکُمْ مِنَ الدِّینِ مَا وَصَّی بِہِ نُوحًا وَالَّذِی اَوْحَیْنَا إِلَیْکَ ﴾[الشوری:۱۳]
’’ اللہ نے تمہارے لیے اس دین کو شریعت بنایا جس کی وصیت اللہ نے نوح علیہ السلام
|