Maktaba Wahhabi

248 - 332
صفحہ۶پر، سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’ الأزھار المتناثرہ ‘‘ صفحہ ۹۳پر اور ہمارے شیخ البانی رحمہ اللہ ’’صلاۃ العیدین ‘‘ صفحہ ۳۹،۴۰ پر اور ان کے علاوہ بھی دیگر علماء نے یہ بات لکھی ہے۔ ان احادیث میں سے بعض میں اس جماعت کی صفت ’’ المنصورۃ ‘‘ بیان کی گئی ہے کیوں کہ وہ دین پر کار بند اور اس پر جمے رہیں گے۔ اس لیے بھی کہ اللہ تعالیٰ اپنی نگرانی میں ان کی حفاظت فرمائیں گے اور اپنے سامنے انہیں تیار کریں گے حتیٰ کہ اس کا حکم آجائے گا اور وہ اسی حالت میں ہوں گے۔ ۳…فرقہ ناجیہ اور طائفہ منصورہ کی علامات رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرقہ ناجیہ اور طائفہ منصورہ کے منہج اور حالت کے اعتبار سے علامات کا تعین کرنے والی صحیح احادیث مروی ہیں ۔ منہج کا تعین: جہاں تک منہج کا تعلق ہے تو اس کی علامات کے تعین کے بارہ میں تین الفاظ وارد ہوئے ہیں ۔ ۱… ((مَا أَنَا عَلَیْہِ وَ اَصْحَابِی)) جیسا کہ عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ہے۔ ۲… ’’الجماعۃ‘‘ جیسا کہ حضرات انس اور سعد رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ہے۔ ۳… ’’السواد الأعظم‘‘جیسا کہ جناب ابو امامہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ صحیح(ثابت )الفاظ متفق ہیں متفرق نہیں ، ایک جیسے ہیں مختلف نہیں ، ایک معنی رکھتے ہیں (باہم) ممتنع نہیں ۔ جیسا کہ آجری رحمہ اللہ نے اپنی عظیم کتاب ’’الشریعہ‘‘ کے صفحہ ۱۴، ۱۵ پر لکھا ہے چنانچہ وہ فرماتے ہیں : ’’ پھر بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ فرقہ ناجیہ کون سا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں فرما یا: (( مَا أَنَا عَلَیْہِ الْیَوْمَ وَأَصْحَابِيْ۔))
Flag Counter