Maktaba Wahhabi

311 - 332
اللہ کی قسم! میری مثال تو ایسے ہے جیسے کسی نے کہا ہے: وَمِنَ الْعَجَائِبِ وَالْعَجَائِبُ جَمَّۃٌ قرب الْحَبِیْبِ وَمَا اِلَیْہِ وصُوْلُ کَالْعیْسِ فِی الْبَیْدَائِ یَقْتُلُہَا الظَّمَا وَالْمَائُ فَوْقَ ظُہُوْرِہَا مَحْمُوْلُ ’’عجائبات تو بہت سے ہیں لیکن ان میں سے ایک عجیب بات یہ ہے کہ محبوب قریب ہو اور اس تک رسائی نہ ہو سکے۔ ان اونٹوں کی طرح جن کو پیاس قتل کر رہی ہو حالاں کہ پانی ان کی پشتوں پر لدا ہوا ہو۔‘‘ پھر وہ کہتا ہے: ’’جب میں نے قرآن کی طرف رجوع کیا تو وہ حکمتوں اور دلائل سے بھرا پڑا تھا۔ مجھے اس میں اللہ تعالیٰ کی ایسی پختہ اور مضبوط دلیلیں ملیں کہ اگر متکلمین کی کتابوں میں موجود تمام سچی باتوں کو جمع کیا جائے تو وہ قرآن کی سورتوں میں سے ایک سورت معلوم ہو گی جو حسن بیان، لفظوں کی فصاحت، شک کے موقعوں پر تنبیہ اور جواب کی طرف مکمل راہنمائی کے ساتھ اپنے مضمون کو بہترین انداز میں بیان کر دیتی ہے۔ درج ذیل شعر کا مصداق بلکہ اس سے بھی بالا و بر تر نظر آتی ہے۔ کَفیٰ وَشَفٰی مَا فِی الْفَؤَادِ فَلَمْ یَدَعْ لذِی اربٍ فِي الْقَوْلِ جِدًّا وَلَا ہَزْلًا ’’ وہ دل میں پیدا ہونے والی باتوں کے لیے کافی و شافی ہو گیا اور نہ چھوڑی گنجائش کسی ہنسی مذاق کی، اس شخص کے لیے جو اس کی خواہش رکھتا تھا۔‘‘ پھر علم کلام کے لشکر پہلے کی طرح میرے پاس آنے شروع ہو گئے اور میرے سینے میں ہلچل مچانے لگے۔ لیکن دل نے انہیں اپنے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ اور انہیں قبول نہ کیا چنانچہ وہ پیٹھ پھیر کر لوٹ گئے۔ ‘‘
Flag Counter