Maktaba Wahhabi

300 - 332
حالت میں احسان کرتے ہوئے تابعین تک پہنچا دیا۔ ان کی سند بہت بلند و بالا ہے جس میں ان کا پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم جبریل سے بیان کرتا ہے اور جبریل اللہ رب العزت سے بیان کرتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی عظمت ان کے دلوں میں بہت زیادہ تھی۔ چنانچہ وہ اس بات سے پاک تھے کہ سنت پر اپنی خواہشات کو مقدم کرتے یا اس میں غلط آراء کی ملاوٹ کرتے۔ وہ ایسا کام کیسے کر سکتے تھے جب کہ وہ تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے محافظ تھے، وہ تو ایسے تھے کہ جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم انہیں کسی کام کے لیے بلاتے تو وہ گروہ در گروہ اور انفرادی طور پر اڑتے ہوئے آپ تک پہنچتے ، بلا چون و چرا خود کو اس کام میں کھپا دیتے اور اس پر کوئی دلیل نہیں مانگتے تھے۔ لہٰذا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے فہم، استنباط، استدلال اور اس کو حالات پر لاگو کرنے کے لیے سب سے زیادہ قابل ہیں ۔ اس مسئلہ میں ان کا دقیق علمی منہج ان کی راہنمائی کرتا تھا اور انہیں غلط راستوں پر چلنے سے بچاتا تھا۔ اسی لیے قرآن و سنت میں ان کے طریقے کو علمی منہج اور اس کے لوازمات کے ساتھ متصف قرار دیا گیا ہے۔ چند ایک مثالیں درج ذیل ہیں ۔ (الف)…اللہ تعالیٰ نے ان کے طریقے کو ’’السبیل‘‘ کہا ہے اور السبیل ایک ایسے راستے کو کہتے ہیں جس کے نشاناتِ راہ واضح ہوں ۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَمَنْ یُّشَاقِقِ الرُّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْہُدٰی وَیَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤمِنِیْنَ نُوَلِّہٖ مَا تَوَلّٰی وَنُصْلِہٖ جَہَنَّمَ وَسَآئَ تْ مَصِیْرًا o﴾ (النساء:۱۱۵) ’’ اور جو کوئی سچی راہ کھل جانے کے بعد یعنی (نبی کریم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیغمبری معلوم ہوجانے کے بعد) پھر پیغمبر کا خلاف کرے اور مسلمانوں کے رستہ کے سوا دوسرا رستہ لیتو [1] ہم اس کو اسی راہ پر چلنے دیں گے (اسی حال میں چھوڑ
Flag Counter