Maktaba Wahhabi

156 - 332
صیغہ اللہ کے اس فرمان کے بھی خلاف ہے: ﴿ قُلْ لَّا اَمْلِکُ لِنَفْسِی ضَرًّا وَلَا نَفْعًا إِلَّا مَا شَائَ اللَّہُط ﴾ [یونس:۴۹] ’’ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! اعلان کردیں کہ میں اپنے لیے نفع و نقصان کا مالک نہیں ہوں ، مگر جو اللہ چاہے۔ ‘‘ اور یہ دُرود اس حدیث کے بھی خلاف ہے: (( لَا تُطْرُونِي کَمَا اَطْرَتِ النَّصَارَی ابْنَ مَرْیَمَ، فَإِنَّمَا اَنَا عَبْدُہُ، فَقُولُوا عَبْدُ اللَّہِ وَرَسُولُہُ۔ )) [1] ’’ مجھے اس طرح مت بڑھانا چڑھانا، جیسے عیسائیوں نے عیسیٰ علیہ السلام کو بڑھا کر پیش کیا۔ میں تو محض اُس کا بندہ ہوں ۔ تو یوں کہو: اللہ کا بندہ اور اس کا رسول۔ ‘‘ اطراء کا معنی ہے: حد سے تجاوز کرنا یا مدح میں مبالغہ کرنا۔ (۲) … میں نے ایک بہت بڑے لبنانی صوفی کی کتاب دیکھی، جس میں دُرود کا یہ صیغہ تھا: (( أَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ حَتّٰی تَجْعَلَ مِنْہُ الْأَحَدِیّۃَ وَالقَیُّوْمِیَّۃَ۔)) ’’ اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر دُرود بھیج، حتی احدیت اور قیومیت انھی سے بنادے۔ ‘‘ احد ہونا اور قیوم ہونا اللہ کے اوصاف ہیں جو کہ قرآن میں مذکور ہیں ۔ اور اس بڈھے نے ان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میں ثابت کردیا۔ (۳) … میں نے ایک شامی مولوی کی صبح و شام کے اذکار والی کتاب دیکھی۔ اس میں ایک درود یوں تھا: (( أَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ الَّذِیْ خَلَقْتَ مِنْ نُوْرِہٖ کُلَّ شَيْئٍ۔)) ’’ اے اللہ! نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیج کہ جس کے نور سے آپ نے ہر چیز پیدا کی ہے۔ ‘‘
Flag Counter