عبادت کی جائے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ ان آیات میں عمومی طور پراس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ تمام رسولوں نے ’لا إلٰہ إلا اللہ‘ اور اللہ کے سوا تمام معبودوں سے کنارہ کش ہوجانے کی دعوت دی ہے([1]) اور قرآن کریم میں دوسری جگہوں پر اس بات کو تفصیلی طور پر بیان فرمایا ہے،جیسا کہ ارشاد ہے: ﴿لَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِ فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰہَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـٰهٍ غَيْرُهُ﴾[2] ہم نے نوح علیہ السلام کواپنی قوم کی طرف بھیجا‘ انہوں نے فرمایا:اے لوگو اللہ کی عبادت کرو‘ اللہ کے سوا تمہارا کوئی معبود حقیقی نہیں۔ نیزارشاد ہے: ﴿وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمْ هُودًا ۗ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰہَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـٰهٍ غَيْرُهُ﴾[3] |
Book Name | کلمہ طیبہ مفہوم فضائل،ارکان و شرائط،تقاضے اور منافی امور کتاب و سنت کی روشنی میں |
Writer | سعید بن علی بن وہف القحطانی |
Publisher | |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنایت اللہ بن حفیظ اللہ سنابلی مدنی |
Volume | |
Number of Pages | 279 |
Introduction |