Maktaba Wahhabi

81 - 279
بہت زیادہ خشک و تر گھاس اگائے،اور کچھ حصہ سخت( سنگلاخ ) ہو جو پانی کو روک لے جس سے اللہ تعالیٰ لوگوں کو نفع پہنچائے ‘ چنانچہ لوگ اسے خود پئیں ‘مویشیوں کو سیراب کریں اور کاشت کریں،اور کچھ حصہ ایسا ہوجو چٹیل میدان ہو جو نہ پانی کو روکے اورنہ ہی اس سے کوئی گھاس اگے،چنانچہ یہی مثال اس شخص کی ہے جس نے اللہ کے دین میں سمجھ حاصل کی اور اللہ نے جو کچھ دیکرمجھے مبعوث فرمایا ہے اس سے اسے نفع پہنچا اور اس نے سیکھا اور سکھایا،اور اس شخص کی مثال ہے جس نے اس بارے میں اپنا سر تک نہ اٹھایا اور نہ ہی جو ہدایت اللہ نے مجھے دیکر مبعوث فرمایاہے اسے قبول کیا۔ چوتھی شرط:تابعداری جو ترک کی ضد ہے۔ یعنی کلمہ ٔ طیبہ کے معنیٰ و مدلول کے تابع ہو جائے‘ اللہ واحد کی عبادت کرے‘اس کی شریعت کے مطابق عمل کرے ‘ اس پر ایمان لائے اور یہ عقیدہ رکھے کہ صرف وہی حق ہے،اور شاید تابعداری اور قبولیت کے درمیان فرق یہ ہے کہ’ تابعداری‘ عملی طور پر اتباع اور پیروی کانام ہے جبکہ’ قبولیت‘ اس کے معنیٰ کی صحت کا زبانی اعلان ہے،اوردونوں چیزیں اتباع و پیروی کو مستلزم ہیں
Flag Counter