مجھے امید ہے کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ امتی میرے ہوں گے۔ قرآن کریم ایک روشن معجزہ ہے جو کئی اعتبار سے اعجازی پہلوؤں پر مشتمل ہے‘ جیسے لفظ کے اعتبار سے‘ نظم و نسق کے اعتبار سے‘ معنیٰ پر لفظ کی دلالت میں بلاغت کے اعتبار سے‘ جن معانی کا وہ حکم دیتا ہے اسی طرح اللہ ‘ اس کے اسماء و صفات اور اس کے فرشتوں وغیرہ کے تعلق سے جن معانی کی خبر دیتا ہے اس کے اعتبار سے‘ ان کے علاوہ دیگر بیشمار اعتبارات سے جسے ہرصاحب علم نے حسب توفیق و استطاعت ذکر کیا ہے،[1] میں اگلی سطور میں بطور مثال صرف چار پہلوؤں کے ذکر پر اکتفا کروں گا۔ پہلا پہلو:زبان وبیان میں بلاغی اعجاز قرآن کریم کا ایک اعجازی پہلو اس کی زبان وبیان میں بلاغت اورغیر معمولی ترکیب ہے جس کے ذریعہ اس نے تمام جن و انس کوچیلنج کیا‘ اور وہ اس جیسا کلام لانے سے عاجز و درماندہ رہ گئے،ارشاد باری ہے: |
Book Name | کلمہ طیبہ مفہوم فضائل،ارکان و شرائط،تقاضے اور منافی امور کتاب و سنت کی روشنی میں |
Writer | سعید بن علی بن وہف القحطانی |
Publisher | |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنایت اللہ بن حفیظ اللہ سنابلی مدنی |
Volume | |
Number of Pages | 279 |
Introduction |