بڑھ کر جاننے والے تھے، ان سے جنازہ کے متصل بعد اجتماعی دعا ثابت نہیں ، اگر اس آیت کے عموم سے یہ مسئلہ نکلتا، تو وہ ضرور دعا کرتے، لہٰذا یہ کہنا کہ آیت کے عموم سے نماز جنازہ کے فوراً بعد دعا کی ترغیب دی گئی، واضح جھوٹ ہے ۔ 3.جنازہ سے پہلے اجتماعی ہیئت کے ساتھ دعا کے قائل تو وہ بھی نہیں ، جنہوں نے اس آیت کے عموم کو دلیل بنایا ہے، لہٰذا ان کا اس آیت کے عموم پر عمل نہیں ۔ 4.ائمہ احناف سے کسی نے بھی اس آیت سے یہ استدلال نہیں کیا۔ دلیل نمبر 2: ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿فَإِذَا فَرَغْتَ فَانصَبْ ﴿٧﴾ وَإِلَىٰ رَبِّكَ فَارْغَب ﴾(الانشراح : 8-7) ’’جب نماز سے فارغ ہوں ، تو دعا میں محنت کریں اور اپنے رب ہی کی طرف رغبت کریں ۔‘‘ اس آیت کی تفسیر میں مفسرین کے ارشادات : ٭ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور قتادہ، ضحاک، مقاتل اور کلبی وغیرہم سے مروی ہے : إِذَا فَرَغْتَ مِنَ الصَّلَاۃِ الْمَکْتُوْبَۃِ أَوْ مُطْلَقِ الصَّلَاۃِ فَانْصَبْ إِلٰی رَبِّکَ فِي الدُّعَائِ وَارْغَبْ إِلَیْہِ فِي الْمَسْأَلَۃِ ۔ ’’جب آپ نماز فرض یا کسی بھی قسم کی نماز سے فارغ ہوں ، تو اپنے رب سے دعا کرنے لگ جائیں اور اس کی بارگاہ میں سوال میں رغبت کریں ۔‘‘ (تفسیر مظہری : 10/94، طبع انڈیا) |