گیارہویں کی شرعی حیثیت اللہ تعالیٰ کا ہم پر بہت بڑا انعام ہے کہ اس نے ہمیں کامل واکمل شریعت نصیب کی، اس نعمت عظمیٰ پر اس کا شکر بجا لانا چاہئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کو کافی جاننا چاہئے۔ یہی دین ہے، اس کے علاوہ جو کچھ بھی ہے مثلا :تیجا، قل، جمعرات، ساتواں ، دسواں ، چالیسواں ،برسی اور گیارہوں وغیرہ، ان کا دین سے کچھ تعلق نہیں ہے۔ دین کی دعوت مسلمان کی بھلائی پر قائم ہے، جب کہ مذکورہ تمام رسمیں سر تاپا مضرت کا باعث ہیں ، یہ بلا کی ظالم ہیں ، جو سادہ لوح مسلمانوں کا پیسہ، یتیموں اور بیواؤں کا مال بے دریغ ہڑپ کر جانے کا ہنر جانتی ہیں ۔ اسلامی مہینے کی گیارہ تاریخ (گیارہویں ) ہی کو لیجئے، سنتے ہیں کہ یہ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کے ایصالِ ثواب کے لیے صدقہ ہے، لیکن اس نے اپنے بارے میں اور بہت کچھ مشہور کر رکھا ہے، عوام الناس اسے شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کے نام کی نیاز خیال کرتے ہیں ۔ ان کا اعتقاد بنا دیا ہے کہ اگر ہم نے گیارہویں کا دودھ نہ دیا، تو اس کی وجہ سے ہماری بھینس یا گائے مرجائے گی یا بیمار ہوجائے گی یارز ق ختم ہوجائے گا یا اولادکی موت واقع ہوجائے گی یا گھرمیں نقصان ہوسکتا ہے وغیرہ وغیرہ ،یہ عقیدہ شرعاً حرام ہے۔ البتہ شیخ عبد القادر جیلانی کا صدقہ بھی اسے کہیں ، تو سوال اٹھے گا کہ کیا |