شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ کے علاوہ بھی کوئی بزرگ اسلام میں ہوا ہے؟ اگر ہاں ، تو اس کا صدقہ اتنے تواتر سے کیوں نہیں ، یاد رہے کہ سلف صالحین اورائمہ اہل سنت سے ایصالِ ثواب کا یہ طریقہ ہرگز ہرگز ثابت نہیں ۔ اگر اس کی کوئی شرعی حیثیت ہوتی اور یہ اللہ تعالیٰ کی رضا وخوشنودی کا باعث ہوتا، تو وہ اس کا اہتمام کرتے۔ ویسے بھی گیارہویں کا سلسلہ نسب شیعہ کے رسوم و رواج سے ملتا ہے، وہ بھی اپنے ائمہ کے لئے نیاز برائے ایصالِ ثواب دیتے ہیں ۔ علامہ ابن رجب رحمہ اللہ (795ھ)نے کیا خوب لکھا ہے : أَمَّا مَا اتَّفَقَ عَلٰی تَرْکِہٖ فَلَا یَجُوْزُ الْعَمَلُ بِہٖ لأَِنَّہُمْ مَا تَرَکُوہُ إِلاَّ عَلٰی عِلْمٍ أَنَّہٗ لَا یُعْمَلُ بِہٖ ۔ ’’جس کا م کے چھوڑنے پر سلف کا اتفاق ہو، وہ کام کرنا جائز نہیں ، کیونکہ انہوں نے اسے چھوڑا ہی اس لئے تھا کہ اس پر عمل نہیں کیا جائے گا۔‘‘ (فضل علم السَّلَف علی علم الخَلَف، ص 31) جس کام کے چھوڑنے پر سلف صالحین متفق ہوں ، اسے کرنا جائز نہیں اور سلف صالحین سے گیارہویں شریف کا بالکل بھی ثبوت نہیں ملتا۔ گیارہویں باطل ہے : 1.علامہ شاطبی رحمہ اللہ (790ھ)لکھتے ہیں : لَوْ کَانَ دَلِیلًا عَلَیْہِ؛ لَمْ یَعْزُبْ عَنْ فَہْمِ الصَّحَابَۃِ وَالتَّابِعِینَ ثُمَّ یَفْہَمُہٗ ہٰؤُلَائِ، فَعَمَلُ الْـأَوَّلِینَ کَیْفَ کَانَ مُصَادِمٌ لِّمُقْتَضٰی |