قبروں پر پھول اور چادریں چڑھانا اولیا اور صالحین کی قبروں پر پھول، چادریں چڑھانا عجمی تہذیب کا شاخسانہ اور قبیح بدعت ہے۔ یہ فعل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام اور ائمہ سلف کی سراسر مخالفت ہے۔ اگر اس عمل میں دینی منفعت ومصلحت ہوتی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ضرور اس کی طرف رہنمائی فرماتے اور سلف صالحین ضرور اسے اپناتے۔ شیطان اسے سند جواز فراہم کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگاتا ہے ۔اس کی کوشش ہے کہ شہر خموشاں شرک وبدعت کی آماجگاہ بن جائیں ۔ ان کی خاموشی کو راگ رنگ، شور وشر اور فسق وفجور میں بدل دیا جائے۔ لوگ قبروں کے نام کی نذر ونیاز دیں اور ان پر چڑھاوے چڑھائیں ، عرس میلے لگائیں ، مزامیر اور مشرکانہ اشعار سے محفل سماع سجائیں ، تاکہ قبروں پر لوگوں کا آنا جانا لگا رہے ۔ بدعت اللہ اور اس کے حبیب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیش قدمی کا نام ہے۔ سلف اس سے متنفر تھے اور اس کی شدید مذمت کرتے تھے۔ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ (751ھ) فرماتے ہیں : اِشْتَدَّ نَکِیرُ السَّلَفِ وَالْـأَئِمَّۃِ لَہَا، وَصَاحُوا بِأَہْلِہَا مِنْ أَقْطَارِ الْـأَرْضِ، وَحَذَّرُوا فِتْنَتَہُمْ أَشَدَّ التَّحْذِیرِ، وَبَالَغُوا فِي ذٰلِکَ مَا لَمْ یُبَالِغُوا مِثْلَہٗ فِي إِنْکَارِ الْفَوَاحِشِ، وَالظُّلْمِ وَالْعُدْوَانِ، إِذْ مَضَرَّۃُ الْبِدَعِ وَہَدْمُہَا لِلدِّینِ وَمُنَافَاتُہَا لَہٗ أَشَدُّ ۔ |