Maktaba Wahhabi

336 - 354
کیا لفظ ’’اللہ‘‘ ذکر ہے؟ لفظ اللہ ذکر نہیں ہے، بعض لوگ دن رات تسبیح پر اللہ اللہ کا ورد کرتے رہتے ہیں ، جب کہ قرآن وحدیث میں اس کی کوئی اصل نہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور ائمہ اہل سنت رحمہم اللہ سے اس کا ثبوت نہیں ملتا، یہ بدعت ہے۔ جاہل، ملحد، گمراہ اور بے دین لوگوں کا ذکر ہے۔ یاد رہے کہ ’’یاھو‘‘ ، ’’ھو الا ھو‘‘ اور ’’ھو‘‘ بھی ذکر نہیں ہے۔ ہمیں چاہیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تعلیم کردہ اذکار پر اکتفا کریں ۔ جو لوگ لفظ جلالہ کو ذکر کہتے ہیں ، وہ اس پر چند دلائل پیش کرتے ہیں : 1.فرمان باری تعالیٰ ہے : ﴿قُلِ اللّٰہُ ثُمَّ ذَرْہُمْ فِي خَوْضِہِمْ یَلْعَبُونَ﴾(الأنعام : 91) ’’آپ کہہ دیجیے کہ (جس نے کتاب نازل کی ہے، وہ) اللہ (ہے) پھر آپ انہیں چھوڑ دیں کہ وہ اپنی سرگردانی میں کھیلتے رہیں ۔‘‘ اس آیت میں لفظ ’’اللہ‘‘ سیاق میں موجود سوال ﴿مَنْ أَنْزَلَ الْکِتَابَ﴾ ’’یہ کتاب (قرآن) کس نے نازل کیا؟‘‘ کے جواب میں ذکر ہوا ہے۔ چنانچہ یہاں لفظ اللہ مفرد نہیں ہے، بل کہ مبتدا محذوف کی خبر ہے، اس سے مفرد ذکر کیوں کر ثابت ہو سکتا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور ائمہ عظام رحمہم اللہ نے اس آیت سے یہ مسئلہ ثابت نہیں کیا۔ اگر ثابت ہوتا، تو وہ ضرور مفرد ذکر کے قائل وفاعل ہوتے۔
Flag Counter