قبروں پر گنبد بنانے کی شرعی حیثیت اسلام ایک ایسا معتدل مذہب ہے، جس نے اپنی دعوت کی بنیاد ان اصولوں پر قائم کی، جن میں افراط وتفریط اور غلو وتقصیر کا شائبہ تک نہیں ۔ یہ جن وانس کو صرف اللہ وحدہ لا شریک لہ کی عبادت کا درس دیتا ہے،گم گشت گانِ راہ ِ حق اوربھٹکے ہوئے انسانوں کو سیدھی راہ پرگامزن کرتا ہے،ان تمام راستوں کو مسدود کرتا ہے، جن پر چل کر انسان مخلوق کی عبادت تک پہنچ سکتا ہے۔ شرک تک پہنچنے کا سب سے بڑا ذریعہ قبروں کی حد درجہ تعظیم ہے۔ اس حقیقت کا مشاہدہ آپ اپنی آنکھوں سے کرچکے ہیں ۔ قبرپرستی یقینا گمراہی ہے ۔ اس کی بنیادی وجہ قبروں کے متعلق شرعی احکام سے چشم پوشی اور ان کی شرعی حرمت سے تجاوز ہے ۔ یہی اقدام انسان کو شرک تک لے جاتا ہے، بلکہ پہلی امتوں کا مثیل بنا دیتا ہے۔ علوم دینیہ سے ناواقف بعض بھائیوں نے عقائد واعمال کی بنیاد قبروں کے حددرجہ احترام کو بنالیا ہے۔قبروں پرگنبد اورقبے ، ان کی بے پناہ نمائش وآرائش، حسن وزینت ،پرشوکت اوردلنشین مقبرے ، اسی احترام کی بازگشت ہیں ۔ قبروں پر قبے اورگنبد بنانااتنی مہلک بدعت ہے جس کا آخری نتیجہ کفر اور ترک ِ ایمان پرپہنچتا ہے۔ بلکہ ان کی تاریخ شیعیت سے اٹھی ہے : مشہور شیعہ محمدحسن حائری نے لکھا ہے : قَالَتِ الْإِمَامِیَّۃُ : یَجُوْزُ بِنَائُ الْقُبُوْرِ لِلْـأَنَبِیَائِ وَالْـأَوْلِیَائِ، وَتَشْیِیْدِہَا |