قبروں پر چراغاں کرنا قبروں اور آستانوں پر چراغ جلانا اور قندیلیں روشن کرنا انتہائی قبیح فعل ہے۔یہ لغو و عبث کام ہے جو دین میں اضافہ ہے۔بدعت ایک مجرمانہ ذوق رکھتی ہے، اپنی جنس کو بڑھانا اس کے فرائض منصبیہ میں داخل ہے، ایک بدعت دوسری بدعات کے لئے راہ ہموار کرتی، کفار سے مشابہت کرواتی، مال کو ضائع کرتی اور جانے کیا کیا کچھ کرتی ہے۔ حتی کہ قبروں اور آستانوں پر وہ کام بھی اپنے شائقین سے کرواتی ہے، جو نصاری اپنے گرجوں اور ہندواپنے مندروں میں نہیں کرتے ۔بدعت میں علم صحیح اور عقل سلیم کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا، فرمانِ باری تعالیٰ ہے : ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یُّجَادِلُ فِي اللّٰہِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّیَتَّبِعُ کُلَّ شَیْطَانٍ مَّرِیدٍ﴾ (الحج : 3) ’’بعض لوگ اللہ تعالیٰ کے بارے میں بغیر علم کے بحث کرتے ہیں اور ہر سرکش شیطان کا اتباع کرتے ہیں ۔‘‘ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ (774ھ)لکھتے ہیں : ہٰذَا حَالُ أَہْلِ الضَّلَالِ وَالْبِدَعِ، الْمُعْرِضِینَ عَنِ الْحَقِّ، الْمُتَّبِعِینَ لِلْبَاطِلِ، یَتْرُکُونَ مَا أَنْزَلَہُ اللّٰہُ عَلٰی رَسُولِہٖ مِنَ الْحَقِّ الْمُبِینِ، وَیَتَّبِعُونَ أَقْوَالَ رُؤُوسِ الضَّلَالَۃِ، الدُّعَاۃِ إِلَی |