Maktaba Wahhabi

194 - 354
ثُمَّ رَفَعَتْ، فَسَمِعُوا صَائِحًا یَّقُولُ : أَلَا ہَلْ وَجَدُوا مَا فَقَدُوا؟ فَأَجَابَہٗ آخَرُ : بَلْ یَئِسُوا، فَانْقَلَبُوا ۔ ’’پھر انہوں نے اس خیمے کو اٹھا لیا، تو ایک چیخنے والا کہتا سنائی دیا، کیا اپنا گم شدہ سامان ڈھونڈ لیا انہوں نے؟ دوسری آواز کہنے لگی : نہیں مایوسی سے واپس لوٹ چلے ہیں ۔‘‘ معلوم ہوتا ہے کہ قبر پرخیمہ رونے کے لیے لگایا گیاتھا، نیز قبروں پرقبے بنانے سے ناکامی اور مایوسی ہی ہاتھ آتی ہے۔ تنبیہ : یہ روایت کتاب الہواتف لابن ابی الدنیا (131) میں اس سند سے آئی ہے: حَدَّثَنِي یُوسُفُ بْنُ مُوسٰی : ثَنَا جَرِیرٌ عَنِ ابْنِ خَالِدِ ابْنِ مَسْلَمَۃَ الْقُرَشِيِّ، قَالَ … ۔ سند ضعیف ہے۔ 1.ابن خالد بن مسلمہ قرشی کا تعارف اورتوثیق نہیں ملی۔ 2.سند میں انقطاع بھی ہے۔ قارئین! آپ نے قرآن و سنت کے دلائل اور ائمہ دین کی تصریحات سے قبروں کی مجاوری کا بدعت اور یہود ونصاریٰ کی روش ہونا ملاحظہ فرمایا۔ اب خود فیصلہ کریں کہ کیا اسے جائز ثابت کرنا مخلصین کی روش ہے؟دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں راہِ حق پر گامزن فرمائے۔آمین!
Flag Counter