Maktaba Wahhabi

317 - 354
قرآن خوانی کی شرعی حیثیت قریب الموت، میت اور قبر پر قرآن پڑھنا قرآن وحدیث سے ثابت نہیں ۔ صحابہ، تابعین اور ائمہ مسلمین کی زندگیوں میں اس کا ثبوت نہیں ملتا۔ قرآن و حدیث اور اجماع امت سے ثابت ہے کہ زندوں کی دعا فوت شدگان کو فائدہ دیتی ہے۔ قرآن خوانی کے ثبوت پر شرعی دلیل نہیں ، لہٰذا یہ دین میں اختراع ہے۔ اس پر دلائل جوپیش کئے جاتے ہیں ، ان کا سقم ملاحظہ ہو : دلیل نمبر1 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر دو قبروں کے پاس سے ہوا، انہیں عذاب ہو رہا تھا، ان میں سے ایک اپنے پیشاب کے چھینٹوں سے اجتناب نہیں کرتا تھا اور دوسرا چغل خور تھا۔ ثُمَّ أَخَذَ جَرِیدَۃً رَطْبَۃً، فَشَقَّہَا بِنِصْفَیْنِ، ثُمَّ غَرَزَ فِي کُلِّ قَبْرٍ وَّاحِدَۃً، فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللّٰہِ، لِمَ صَنَعْتَ ہٰذَا؟ فَقَالَ : لَعَلَّہُ أَنْ یُّخَفَّفَ عَنْہُمَا مَا لَمْ یَیْبَسَا ۔ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی ایک تازہ ٹہنی لی، اسے دو حصوں میں تقسیم کیا، اور ہر قبر پر ٹہنی کا ایک ایک ٹکڑا گاڑ دیا۔ صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ فرمایا : شاید کہ جب تک یہ دونوں خشک نہ ہوں ، اللہ تعالیٰ ان کے عذاب میں تخفیف کر دے۔‘‘ (صحیح البخاري : 1361؛ صحیح مسلم : 292)
Flag Counter