Maktaba Wahhabi

318 - 354
حافظ نووی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : اِسْتَحَبَّ الْعُلَمَائُ قِرَائَ ۃَ الْقُرْآنِ عِنْدَ الْقَبْرِ لِہٰذَا الْحَدِیْثِ؛ لِـأَنَّہٗ إِذَا کَانَ یُرْجَی التَّخْفِیْفُ بِتَسْبِیحِ الْجَرِیْدِ فَتِلَاوَۃُ الْقُرْآنِ أَوْلٰی، وَاللّٰہُ أَعْلَم ۔ ’’اس حدیث سے علما نے استدلال کیا ہے کہ قبر کے پاس تلاوت مستحب ہے، کیونکہ جب ٹہنی کی تسبیح کی وجہ سے عذاب میں تخفیف کی امید کی جاتی ہے، تو قرآن کریم کی تلاوت بالاولیٰ ایسے ہو گی۔ واللہ اعلم۔‘‘ (شرح صحیح مسلم : 1/141) اس حدیث سے قرآن خوانی کے ثبوت پر استدلال درست نہیں ، کیونکہ خیر القرون میں کوئی بھی اس کا قائل نہیں ، نہ ہی اس میں کہیں ذکر ہے کہ عذاب میں تخفیف ان ٹہنیوں کی وجہ سے ہوئی۔ لہٰذا یہ قیاس مع الفارق ہے، یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ہے۔ نیز عذاب میں تخفیف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا و شفاعت کی وجہ سے ہوئی۔ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إِنِّي مَرَرْتُ بِقَبْرَیْنِ یُعَذَّبَانِ، فَأَحْبَبْتُ بِشَفَاعَتِي، أَنْ یُّرَفَّہَ عَنْہُمَا، مَا دَامَ الْغُصْنَانِ رَطْبَیْنِ ۔ ’’میں دو قبروں کے پاس سے گزرا، جن کے مردوں کو عذاب دیا جا ریا تھا۔ میں نے اپنی شفاعت کی وجہ سے چاہا کہ عذاب ہلکا ہو جائے، جب تک ٹہنیاں تر رہیں ۔‘‘ (صحیح مسلم : 3012)
Flag Counter