نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر میں حاضری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبر میں میت کے پاس حاضر نہیں ہوتے، اس معنی پر دلالت کرنے والی کوئی صحیح حدیث ذخیرہ حدیث میں موجود نہیں ،صحیح تو کیا ضعیف بھی نہیں ہے۔سلف صالحین میں اس کا کوئی قائل نہیں رہا، لہٰذا یہ بدعی نظریہ ہے۔ قبر میں میت سے تین سوالات پوچھے جاتے ہیں ، جن میں سے ایک یہ ہے : مَا کُنْتَ تَقُولُ فِي ہٰذَا الرَّجُلِ …؟ ’’اس شخص کے بارے میں آپ کا کیا خیال تھا؟‘‘ (صحیح البخاري : 1374) یہاں سے بعض نے استدلال کیا ہے کہ لفظ ’’ہذا ‘‘اشارہ قریب کے لیے آتا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی ا کرم صلی اللہ علیہ وسلم قبر میں ہر میت کے پاس حاضر ہوتے ہیں ۔ حالانکہ یہ استدلال واضح خطا ہے، لغت عرب میں بیسیوں ایسی مثالیں موجود ہیں ، جہاں ’’ہذا‘‘ اشارہ بعید کے لئے استعمال ہواہے۔ 1.سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ جب سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ کو نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کی خبر پہنچی، تو انہوں نے اپنے بھائی سے کہا : اِرْکَبْ إِلٰی ہٰذَا الْوَادِي فَاعْلَمْ لِي عِلْمَ ہٰذَا الرَّجُلِ الَّذِي یَزْعُمُ أَنَّہٗ نَبِيٌّ ۔ |