Maktaba Wahhabi

168 - 354
’’آپ مکہ جا کر اس شخص کا حال معلوم کریں ، جو نبی ہونے کا دعویدار ہے۔‘‘ (صحیح البخاري : 3861، صحیح مسلم : 2474) اس حدیث میں سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ مکہ کو ہٰذَا الْوَادِي اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہٰذَا الرَّجُلُ کے الفاظ کے ساتھ تعبیر کررہے ہیں ، قبیلہ غفار اور مکہ میں اتنا فرق تو ہے کہ اسے قریب نہیں کہا جاسکتا! کہیں یوں تو نہیں مکہ خود سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کے ہاں حاضر تھا؟ یا ایسا تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تو حاضر وناظر تھے، لیکن وہ خبر لینے اپنے بھائی کو مکہ بھیج رہے تھے؟ 2.سیدنا عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : کُنَّا بِمَائٍ مَمَرَّ النَّاسِ، وَکَانَ یَمُرُّ بِنَا الرُّکْبَانُ فَنَسْأَلُہُمْ : مَا لِلنَّاسِ، مَا لِلنَّاسِ؟ مَا ہٰذَا الرَّجُلُ؟ فَیَقُولُونَ : یَزْعُمُ أَنَّ اللّٰہَ أَرْسَلَہٗ، أُوْحِيَ إِلَیْہِ، أَوْ : أَوْحَی اللّٰہُ بِکَذَا ۔ ’’ہم ایک شاہراہ اورچشمے کے پاس رہائش پذیر تھے، ہمارے پاس سے قافلے گزرتے ، ہم ان سے لوگوں کے احوال دریافت کرتے اور پوچھتے، وہ آدمی کیساہے؟ لوگ جواب دیتے کہ وہ دعویٰ کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے بھیجا ہے، اس کی طرف یہ وحی کی ہے۔‘‘ (صحیح البخاري : 4302) سیدنا عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ وغیرہ قافلوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق ہٰذَا الرَّجُلُ کے الفاظ استعمال کرکے پوچھتے تھے، کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں حاضر تھے ؟ 3.ہرقل نے سیدنا ابوسفیان رضی اللہ عنہ اور کفارِ قریش سے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے
Flag Counter