وَحِفْظِہَا ۔ ’’امامیہ (شیعہ کاایک گروہ) کاکہنا ہے کہ انبیا اور اولیا کی قبروں پر تعمیر کرنا، انہیں پختہ کرنا اور ان کی حفاظت کرنا جائز ہے۔‘‘ (البَراہین الجلیّۃ، ص 41) صحابہ کرام، تابعین کے دَور میں قبروں پر قبوں کا نام ونشان تک نظر نہیں آتا۔ البتہ صحیح احادیث اورصحابہ کرام اورتابعین عظام سے ان کی مذمت ضرور ثابت ہے : 1.سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں : نَہٰی رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُجَصَّصَ الْقَبْرُ، وَأَنْ یُّقْعَدَ عَلَیْہِ، وَأَنْ یُبْنٰی عَلَیْہِ ۔ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پختہ کرنے، اس پربیٹھنے اور تعمیر سے منع فرمایا۔‘‘ (صحیح مسلم : 970) 2.سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے وفات کے وقت کچھ وصیتیں فرمائی تھیں ۔ ایک وصیت یہ تھی : لَا تَجْعَلُوا عَلٰی قَبْرِی بِنَائً ۔ ’’میری قبر پر عمارت نہ بنانا۔‘‘ حاضرین نے ان سے پوچھا : أَوَسَمِعْتَ فِیہِ شَیْئًا؟ قَالَ : نَعَمْ، مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ۔ ’’کیا آپ نے اس بارے کوئی بات سنی؟ فرمایا : جی ہاں ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 4/397، وسندہٗ حسنٌٌ) |