3.سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ’’ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر عمارت بنانے سے منع فرمایا ہے ۔‘‘ (سنن ابن ماجہ :1564، وسندہٗ صحیحٌ) امام شافعی رحمہ اللہ (204ھ)فرماتے ہیں : قَدْ رَأَیْتُ مِنَ الْوُلَاۃِ مَنْ یَّہْدِمَ بِمَکَّۃَ مَا یُبْنٰی فِیْہَا فَلَمْ أَرَ الْفُقَہَاء َ یَعِیبُونَ ذٰلِکَ ۔ ’’میں نے حکمرانوں کو مکہ میں قبروں سے عمارتیں گراتے دیکھا ہے، کوئی فقیہ ان پر اعتراض کرتا نظر نہیں آیا۔‘‘ (کتاب الأمّ : 1/316) حافظ نووی رحمہ اللہ (656ھ)لکھتے ہیں : قَالَ أَصْحَابُنَا رَحِمَہُمُ اللّٰہُ وَلَا فَرْقَ فِي الْبِنَائِ بَیْنَ أَنْ یَبْنِيَ قُبَّۃً أَوْ بَیْتًا أَوْ غَیْرَہُمَا وَیُہْدَمُ ہٰذَا الْبِنَائُ بِلَا خِلَافٍ ۔ ’’شوافع کہتے ہیں کہ قبر پر کسی قسم کی عمارت، قبہ یا گھر وغیرہ بنانا برابر ہے، اس کے گرانے پر اجماع ہے۔‘‘ (المجموع شرح المہذّب : 5/298) علامہ ابن قیم رحمہ اللہ (751ھ)لکھتے ہیں : ’’اسی طرح قبروں پر بنائے گئے سب قبے گرانا واجب ہے کہ ان کی بنیاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی پر ہے۔ اس لیے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں |