Maktaba Wahhabi

218 - 354
پر عمارت بنانے سے منع فرمایا ہے۔ … رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان بلند قبروں کو گرانے کا حکم دیا ہے۔…چنانچہ قبوں ، عمارتوں اور ان مساجد کو گرانا زیادہ ضروری ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر مسجد بنانے والوں پر لعنت فرمائی ہے اور قبروں پر عمارتیں بنانے سے منع فرمایا ہے، لہٰذا جس کام کوکرنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے اور اس کے فاعل پر لعنت کی ہے، اسے جلد گرانا اور اس کام پر تعاون کرنا ضروری ہے۔‘‘ (إغاثۃ اللّہفان : 1/327) علامہ عینی رحمہ اللہ (855ھ) لکھتے ہیں : أَنْ یُّبْنٰی عَلَیْہِ أَيْ عَلَی الْقَبْرِ لِمَا ذَکَرْنَا، وَلَفْظُ الْبِنَائِ عَامٌ یَشْمَلُ سَائِرَ أَنْوَاعِ الْبِنَائِ، فَالْکَرَاہَۃُ تَعُمُّ فِي الْجَمِیْعِ ۔ ’’جیسے ہم نے ذکر کیا کہ قبر پر عمارت بنانا بھی ممنوع ہے۔ بناء (عمارت) کا لفظ عام ہے اور ہرقسم کی عمارت کوشامل ہے، لہٰذا ہرقسم کی عمارت میں کراہت عام ہے۔‘‘ (شرح أبي داوٗد : 6/182) علامہ قرطبی رحمہ اللہ (671ھ) لکھتے ہیں : اِتِّخَاذُ الْمَسَاجِدِ عَلَی الْقُبُورِ وَالصَّلَاۃُ فِیہَا وَالْبِنَائُ عَلَیْہَا، إِلٰی غَیْرِ ذٰلِکَ مِمَّا تَضَمَّنَتْہُ السُّنَّۃُ مِنَ النَّہْيِ عَنْہُ مَمْنُوعٌ لَّا یَجُوزُ ۔ ’’قبروں پرمساجد کی تعمیر، ان میں نماز کا اہتمام، ان پرعمارتیں بنانا اور دیگر جن امور کی ممانعت حدیث میں وارد ہوئی ہے، سب ممنوع اورناجائز ہیں۔‘‘ (تفسیر القرطبي : 10/379)
Flag Counter