Maktaba Wahhabi

249 - 354
’’سلف صالحین اور ائمہ دین بدعت کا سختی سے ردّ کرتے رہے ہیں ۔ انہوں نے اہل بدعت کو زمین کے کونے کونے سے للکارا اور لوگوں کو ان کے فتنے سے بہت ڈرایا۔ انہوں نے اس کی اتنی مخالفت کی کہ اتنی مخالفت فحاشی اور ظلم وزیادتی جیسے گناہوں کی بھی نہیں کی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ بدعت کی مضرت اور اس سے دین کو نقصان باقی گناہوں کی نسبت بہت زیادہ ہے۔‘‘ (مَدارج السّالکین : 1/372) شیطان جب دیکھتا ہے کہ لوگوں کو بدعت سے بچنے کی تلقین کی جا رہی ہے، تو وہ ان لوگوں کے ساتھ ہو لیتا ہے جنہیں بدعت سے منع کیا جارہا ہے، بدعت کے لئے دلائل تراش کر ان کے منہ ڈالتا ہے اور وہ نادان اس بدعت کو دین کا حصہ سمجھ لیتے ہیں ، اکثر وہ عمومی دلائل سے استدلال کرتا ہے ۔اس سلسلے میں سمجھ لینا چاہئے کہ ان دلائل سے اگر وہ بدعت ثابت ہو رہی ہوتی، تونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام اس کی وضاحت ضرور کرتے۔ علامہ شاطبی رحمہ اللہ (790ھ)فرماتے ہیں : ’’جنہوں نے یہ مفہوم سمجھے ہیں اور ان بدعتی مسالک کو اپنایا ہے، تو ہی صورتیں ہیں ، یا تو اہل بدعت نے شریعت کا ایسا فہم حاصل کر لیا ہے جو سلف کو حاصل نہیں تھا، یا خود انہیں غلطی لگ گئی ہے۔ظاہر ہے کہ دوسری بات ہی درست ہے، کیونکہ سلف صراطِ مستقیم پر تھے۔جو دلائل اہل بدعت پیش کرتے ہیں ، سلف نے ان دلائل سے جو سمجھا اس پر عمل پیرا رہے۔ یہ بدعات میں موجود نہ تھیں ، نہ انہوں نے ان پر عمل کیا۔ اس سے معلوم ہوا ان نصوص
Flag Counter