مُمْتَلِیٌٔ مِّنَ الرِّجَالِ إِذْ دَخَلَ شَیْخٌ فَقَالَ : سُبْحَانَ اللّٰہِ ترَوْنَ الرَّجُلَ وَمَا ہُوَ فِیہِ وَلَیْسَ مِنْکُمْ أَحَدٌ یُّلَقِّنُہٗ، فَقَالَ الْـأَعْمَشُ ہٰکَذَا وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَۃِ وَحَرَّکَ شَفَتَیْہِ ۔ ’’میں اور زائدہ امام اعمش کے پا س اس دن حاضر تھے، جس دن ان کی وفات ہوئی، ان کے گھر میں انتہائی رش تھا، اچانک ایک شیخ داخل ہوئے اور فرمایا : سبحان اللہ! آپ سب انہیں دیکھ رہے ہیں ، حالت ِ(نزع) بھی ملاحظہ کر رہے ہیں اور کوئی انہیں تلقین نہیں کررہا! پھر امام اعمش رحمہ اللہ نے شہادت کی انگلی سے یوں اشارہ کیا اور ہونٹوں کو حرکت دی (یعنی انہوں نے فوت ہونے سے پہلے لا الہ الا اللہ پڑھ لیا تھا)۔‘‘ (العِلَل ومعرفۃ الرّجال بروایۃ عبد اللّٰہ بن أحمد بن حنبل : 3627 وسندہٗ صحیحٌ) تنبیہ : سیدنا عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کے بارے میں ہے : یُلَقِّنُہَا الْمَیِّتَ ۔ ’’آپ رضی اللہ عنہ چند دعائیہ کلمات کے ساتھ قریب المرگ کو تلقین کرتے تھے۔‘‘ (المستدرک للحاکم : 1/508) سند محمد بن عجلان کے عنعنہ کی وجہ سے ضعیف ہے۔ |