مخالف کا قول غلطی اور خطا کے زیادہ لائق ہے۔‘‘ (مختصر الصّواعق المُرسَلۃ : 2/128) ثابت ہوا سلف صالحین کے مخالف ہر قول و عمل کے خطا ہو نے کو اتنا ہی کافی ہے کہ وہ سلف کے خلاف ہے، قرآن وحدیث کے دلائل سلف کے مخالف نہیں ہوتے۔ اگر کہیں دیکھیں کہ قرآن و حدیث کے دلائل پیش کئے جارہے ہیں ، لیکن ان کو سلف کی حمایت حاصل نہیں ، تو سمجھ جائیں کہ یہ دلائل نہیں ، بلکہ قرآن وحدیث کو اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی کوشش ہے، جو کامیاب نہیں ہو سکتی۔ گیارہویں کاکوئی شرعی ثبوت یاجواز ہوتا، توسلف صالحین اورائمہ اہل سنت اسے اپنانے میں پہل کرتے۔ یادرہے کہ سلف صالحین وائمہ اہل سنت کے خلاف عقائد واعمال اگر رکھے جائیں ، تو خود کو اہل سنت کہلانے کا حق آپ سے چھن جائے گا۔ علامہ شاطبی رحمہ اللہ (790ھ)لکھتے ہیں : اَلْحَذَرَ الْحَذَرَ مِنْ مُخَالَفَۃِ الْـأَوَّلِیْنَ! فَلَوْ کَانَ ثَمَّ فَضْلٌ مَّا لَکَانَ الْـأَوَّلُونَ أَحَقَّ بِہٖ ۔ ’’بچیں بچیں ! سلف کی مخالفت سے بچیں ، اگر اس کام (جسے سلف نے نہیں کیا) میں کوئی فضیلت ہوتی، تو متقدمین اس کے زیادہ مستحق تھے۔‘‘ (المُوافقات : 3/56) گیارہویں بدعت ہے : شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (728ھ)لکھتے ہیں : |