Maktaba Wahhabi

352 - 354
کچھ نہیں کہا ، نہ کبھی الفاظ سے نیت کی۔ نہ ہی یہ کہا کہ میں اللہ کے لیے چار رکعات نمازِ فلاں ، رو بقبلہ ہو کر بہ طور امام یا مقتدی ادا یا قضاء، فلاں وقت ادا کرتا ہوں ۔ یہ دس بدعات ہیں ۔ ان میں ایک لفظ بھی کسی نے صحیح، ضعیف، متصل یا مرسل سند کے ساتھ نقل نہیں کیا، بلکہ کسی محدث سے بھی ایسا ثابت نہیں ہے ۔ کسی تابعی نے اسے مستحسن سمجھا، نہ ائمہ اربعہ نے۔ بعض متاخرین سے امام شافعی رحمہ اللہ کے قول کو سمجھنے میں خطا ہوئی کہ انہوں نے نماز کی بابت فرمایا : ’’یہ روزے کی طرح نہیں ہے، ہر کوئی اس میں ذکر کے ساتھ ہی داخل ہوتا ہے۔‘‘ اس نے سمجھ لیا کہ ذکر سے مراد تلفظ کے ساتھ نیت کرنا ہے، حالانکہ امام شافعی رحمہ اللہ کی مراد تو تکبیر تحریمہ ہے۔ بھلا امام شافعی رحمہ اللہ اس کام کومستحب کیوں کر کہہ سکتے ہیں ، جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، کسی خلیفہ راشد یا صحابی نے کسی ایک نماز میں بھی نہ کیا ہو۔ ان کی ہدایات اور سوانح ہائے حیات موجود ہیں ، اگر کوئی ہمیں اس سلسلہ سے ایک حرف بھی ثابت کر دے، ہم اسے قبول کریں گے اور اس کے سامنے سر تسلیم خم کر لیں گے، کیوں کہ ان کی ہدایت سے کامل کوئی ہدایت نہیں ہو سکتی اور سنت وہی ہے، جو صحابہ رضی اللہ عنہم صاحب شریعت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کریں ۔‘‘ (زاد المَعاد في ہدي خیر العباد : 1/194) علامہ شرنبلالی رحمہ اللہ (۱۰۶۹ھ) لکھتے ہیں : مَنْ قَالَ مِنْ مَّشَایِخِنَا : إِنَّ التَّلَفُّظَ بِالنِّیَّۃِ سُنَّۃٌ لَّمْ یُرِدْ بِہٖ سُنَّۃَ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، بَلْ سُنَّۃَ بَعْضِ الْمَشَایِخِ
Flag Counter