Maktaba Wahhabi

341 - 354
اسے جواب دیا کہ بات ایسے ہوتی، تو اللہ یہ فرماتا : ﴿وَمَا یَعْلَمُ تَأْوِیلَ ہُوَ﴾ یعنی ضمیر کو علیحدہ ذکر کیا جاتا۔ بعض مشائخ نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فرمان : ﴿قُلِ اللّٰہُ ثُمَّ ذَرْہُمْ﴾ (الأنعام : 91) سے اللہ اللہ کا ذکر ثابت ہوتا ہے۔ اور کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کواسم مفرد کا ذکر کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ تمام اہل علم کے ہاں باطل ہے۔ جب کہ درست معنی یہ ہے کہ اللہ ، جس نے موسیٰ علیہ السلام پر کتاب نازل کی۔ یہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا جواب ہے : ﴿قُلْ مَنْ أَنْزَلَ الْکِتَابَ الَّذِي جَائَ بِہٖ مُوسٰی نُورًا وَّہُدًی لِلنَّاسِ تَجْعَلُونَہٗ قَرَاطِیسَ تُبْدُونَہَا وَتُخْفُونَ کَثِیرًا وَعُلِّمْتُمْ مَا لَمْ تَعْلَمُوا أَنْتُمْ وَلَا آبَاؤُکُمْ قُلِ اللّٰہُ﴾(الأنعام : 91)’’پوچھیے کہ وہ کتاب کس نے نازل کی تھی، جسے موسی علیہ السلام لے کر آئے تھے اور جو روشن اور سر چشمۂ ہدایت تھی، تم انہیں دفتروں میں لکھتے رہے، ظاہر بھی کرتے تھے، لیکن اکثر حصے کو چھپا لیتے تھے۔ تم ایسی ایسی باتوں کو جان گئے ہو، جنہیں جانتے نہ تھے۔ خود ہی فرما دیں کہ اللہ۔‘‘ یعنی تورات نازل کرنے والا اللہ ہی ہے۔ یہ ان کے رد میں نازل ہوئی، جو کہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے کسی بشر پر وحی نازل نہیں کی۔ فرمایا: ﴿مَنْ أَنْزَلَ الْکِتَابَ الَّذِي جَائَ بِہٖ مُوسٰی﴾ (الانعام : 91) پھر فرمایا: ﴿قُلِ اللّٰہُ﴾(الانعام : 91) اللہ۔ یعنی اسی نے تورات کو نازل کیا۔ پھر فرمایا: ﴿ثُمَّ ذَرْہُمْ﴾ (الانعام : 91) ’’انہیں دفع کریں ‘‘ یعنی ان جھوٹوں
Flag Counter