Maktaba Wahhabi

332 - 354
یُفْعَلْ بِہٖ شَيْئٌ مِّنْ ذٰلِکَ، وَلَا عُمَرَ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُمَا، وَہُوَ کَانَ فِي الْـأُمَّۃِ بَعْدَہٗ، ثُمَّ کَذٰلِکَ عُثْمَانُ، ثُمَّ عَلِيٌّ، ثُمَّ سَائِرُ الصَّحَابَۃِ الَّذِینَ لَا أَحَدَ أَفْضَلُ مِنْہُمْ فِي الْـأُمَّۃِ، ثُمَّ لَمْ یَثْبُتْ لِوَاحِدٍ مِّنْہُمْ مِنْ طَرِیقٍ صَحِیحٍ مَّعْرُوفٍ أَنَّ مُتَبَرِّکًا تَبَرَّکَ بِہٖ عَلٰی أَحَدٍ تِلْکَ الْوُجُوہِ أَوْ نَحْوِہَا، بَلِ اقْتَصَرُوا فِیہِمْ عَلَی الِْاقْتِدَائِ بِالْـأَفْعَالِ وَالْـأَقْوَالِ وَالسِّیَرِ الَّتِي اتَّبَعُوا فِیہَا النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَہُوَ إِذًا إِجْمَاعٌ مِّنْہُمْ عَلٰی تَرْکِ تِلْکَ الْـأَشْیَائِ کُلِّہَا ۔ ’’صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد کسی کے لیے تبرک مقرر نہیں کیا، آپ کے بعد اُمت میں سب سے افضل سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تھے، آپ کے بعد خلیفہ بھی تھے، ان کے ساتھ اس طرح کا کوئی معاملہ نہیں کیا گیا، نہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایسا کیا، وہ سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کے بعد اُمت میں سب سے افضل تھے، اس طرح سیدنا عثمان و علی رضی اللہ عنہما اور دوسرے صحابہ تھے، یہ ثابت نہیں کہ کسی نے ان کے بارے میں تبرک والا سلسلہ جاری کیا ہو، بلکہ ان صحابہ کے بارے میں دیگر صحابہ و تابعین نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اتباع پر مبنی اقوال و افعال اور طریقہ کار پر اکتفا کیا ہے، لہٰذا ان کی طرف سے ترک تبرکات پر اجماع ہے۔‘‘ (الاعتصام :2 / 9-8) شاہ عبد العزیز رحمہ اللہ کے حوالے سے منقول ہے :
Flag Counter