Maktaba Wahhabi

331 - 354
امید ہے کہ بزرگوں کا نام مردے کی عقل کھول دے اور جوابات یاد آ جائیں ۔‘‘ (جاء الحق از نعیمی : 1/336) یہ پیغمبر کا معجزہ تھا، معجزہ سے شرعی احکام ثابت نہیں ہوتے، نیزسلف نے بھی اس معجزہ سے یہ حکم ثابت نہیں کیا ۔ یہ کہنا کہ یہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی قمیص تھی، بلا دلیل ہے، کیونکہ قرآن کی خلاف ورزی ہے، آیت ہے : ﴿اِذْھَبُوا بِقَمِیْصِي ھٰذَا﴾’’میری یہ قمیص لے جاؤ۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿وَجَائُ وا عَلٰی قَمِیصِہٖ بِدَمٍ کَذِبٍ﴾(یوسف : 18) ’’اخوان یوسف قمیص ِیوسف پر جھوٹ موٹ کا خون لگا لائے۔‘‘ تیسرا شبہ ملاحظہ ہو : ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا تہبند شریف اپنی بیٹی سیدہ زینب کے کفن میں شامل فرما دیا تھا۔‘‘ (جاء الحق از نعیمی : 1/336) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قمیص بطور تبرک دی تھی اور تبرک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کے ساتھ خاص تھا، اب کسی اور کو آپ پر قیاس نہیں کیا جا سکتا تھا۔ علامہ شاطبی رحمہ اللہ (790ھ) لکھتے ہیں : إِنَّ الصَّحَابَۃَ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُمْ بَعْدَ مَوْتِہٖ عَلَیْہِ السَّلَامُ لَمْ یَقَعْ مِنْ أَحَدٍ مِّنْہُمْ شَيْئٌ مِنْ ذٰلِکَ بِالنِّسْبَۃِ إِلٰی مَنْ خَلَّفَہٗ، إِذْ لَمْ یَتْرُکِ النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعْدَہٗ فِي الْـأُمَّۃِ أَفْضَلَ مِنْ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ، فَہُوَ کَانَ خَلِیفَتَہٗ، وَلَمْ
Flag Counter