Maktaba Wahhabi

330 - 354
تو بھائی ہمیں اہل سنت کے اتفاقی فیصلے پر ہی رہنا چاہئے ۔ علامہ شاطبی رحمہ اللہ (790ھ) لکھتے ہیں : کُلُّ مَنِ اعْتَمَدَ عَلٰی تَقْلِیدِ قَوْلٍ غَیْرِ مُحَقَّقٍ، أَوْ رَجَّحَ بِغَیْرِ مَعْنًی مُّعْتَبَرٍ فَقَدْ خَلَعَ الرِّبْقَۃَ وَاسْتَنَدَ إِلٰی غَیْرِ شَرْعٍ، عَافَانَا اللّٰہُ مِنْ ذٰلِکَ بِفَضْلِہٖ، فَہٰذِہِ الطَّرِیقَۃُ فِي الْفُتْیَا مِنْ جُمْلَۃِ الْبِدَعِ الْمُحْدَثَاتِ فِي دِینِ اللّٰہِ تَعَالٰی، کَمَا أَنَّ تَحْکِیمَ الْعَقْلِ عَلَی الدِّینِ مُطْلَقًا مُّحْدَثٌ ۔ ’’ہر شخص جو کسی غیر ثابت قول کی تقلید کرتا ہے، یا بلا دلیل اسے راجح قرار دیتا ہے، اس نے اسلام کی رَسی اُتار رکھی ہے اور غیر شریعت پر اعتماد کرنے لگا ہے، اللہ ہم پہ فضل کرے اور ایسے کاموں سے بچائے، فتویٰ میں یہ اسلوب اپنانا بدعت ہے جسے اسلام کے نام پر گھڑ لیا گیا ہے، جیسا کہ عقل کو دین پر حاکمیت دینا مطلق بدعت ہے۔‘‘ (الاعتصام : 2/179) دوسرا شبہ یہ ہے : ’’یوسف علیہ السلام نے بھائیوں سے فرمایا تھا : ﴿اِذْھَبُوْا بِقَمِیصِي ھٰذَا فَأَلْقُوْہُ عَلٰی وَجْہِ أَبِي یَأْتِ بَصِیْرًا﴾(یوسف : 93)(میری قمیص لے جا کر والد صاحب کے منہ پر ڈال دیں ، وہ انکھیارے ہو جائیں گے) معلوم ہوا کہ بزرگوں کا لباس شفا بخشتا ہے، کیونکہ یہ ابراہیم علیہ السلام کی قمیص تھی، تو
Flag Counter