Maktaba Wahhabi

321 - 354
تلقین کریں (یہ بھی قریب المرگ کے لئے ہے، میت کے لئے نہیں )۔‘‘ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے اسی کو ترجیح دی ہے۔(الرّوح، ص 11) فائدہ: قَالَ صَفْوَانُ، حَدَّثَنِي الْمَشْیَخَۃُ، أَنَّہُمْ حَضَرُوا غُضَیْفَ بْنَ الْحَارِثِ الثُّمَالِيَّ، حِینَ اشْتَدَّ سَوْقُہٗ، فَقَالَ : ہَلْ مِنْکُمْ أَحَدٌ یَّقْرَأُ یٰس؟ قَالَ : فَقَرَأَہَا صَالِحُ بْنُ شُرَیْحٍ السَّکُونِيُّ، فَلَمَّا بَلَغَ أَرْبَعِینَ مِنْہَا قُبِضَ، قَالَ : وَکَانَ الْمَشْیَخَۃُ یَقُولُونَ : إِذَا قُرِئَتْ عِنْدَ الْمَیِّتِ خُفِّفَ عَنْہُ ۔ ’’صفوان کہتے ہیں : مجھے بوڑھوں نے خبر دی کہ وہ غضیف بن حارث ثمالی کے پاس حاضر ہوئے، جب ان کی روح نکلنے میں دشواری ہوئی تو کہنے لگے:آپ میں کس نے سورت یس پڑھی ہے؟ اس پر صالح بن شریح سکونی سورت یس پڑھنے لگے، چالیسویں آیت پر پہنچے، تو غضیف کی روح قبض ہو گئی، اس وقت سے وہ بوڑھے کہتے ہیں کہ جب آپ میت کے پاس سورت یس کی تلاوت کریں گے، تو میت کے عذاب میں تخفیف ہو گی۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 4/105) یہ بوڑھے نہ معلوم ہیں ۔ لہٰذا سند مجہول ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ : 3/187) کا اس کی سند کو حسن قرار دینا درست نہیں ۔
Flag Counter