تاکہ یہ کام ان کی عبادت کرنے اور ان کی وجہ سے شرک کا ذریعہ نہ بن جائے۔ یہ کام سد ذرائع کے طور پر ایسا ارادہ کرنے والوں اور ارادہ نہ کرنے والوں ، بلکہ اس کے خلاف ارادہ رکھنے والوں سب پر حرام ہے ۔ ‘‘ (إعلام المؤقعین : 3/151) قبروں پر عرس کے ردّ میں ایک اور دلیل ملاحظہ ہو : سیدنا ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : نَذَرَ رَجُلٌ عَلٰی عَہْدِ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، أَنْ یَنْحَرَ بِبُوَانَۃَ، فَأَتٰی رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ : إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَ بِبُوَانَۃَ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ہَلْ کَانَ فِیہَا وَثَنٌ مِنْ أَوْثَانِ الْجَاہِلِیَّۃِ یُعْبَدُ؟ قَالَ : لَا، قَالَ : فَہَلْ کَانَ فِیہَا عِیدٌ مِنْ أَعْیَادِہِمْ؟ قَالَ : لَا، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَوْفِ بِنَذْرِکَ ۔ ’’ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں بوانہ نامی مقام پر اونٹ ذبح کرنے کی نذر مانی تھی، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور اس بارے میں پوچھا، فرمایا : کیا اس جگہ کوئی بت تھا، جس کی عبادت کی جاتی تھی؟ عرض کیا : نہیں ، فرمایا : کیا اس جگہ پر مشرکین کے میلوں میں سے کوئی میلہ تھا؟ عرض کیا : نہیں ، فرمایا : اپنی نذر پوری کر لیں ۔‘‘ (سن أبي داوٗد : 3313، المُعجم الکبیر للطّبراني : 1341، وسندہٗ صحیحٌٌ) |