Maktaba Wahhabi

307 - 354
اس شخص کی طرح جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعوان و انصار اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جماعت کو اپنی (شرک و بدعت اور باطل تاویل کی) بیماری اور مصیبت میں ملوث کرتا ہے اور خود بریٔ الذمہ ہو جاتا ہے۔ کچھ شک نہیں کہ شرک کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے بارے میں ایسے تاثرات کے اظہار سے ہر کبیرہ گناہ کم تر قباحت اور ہلکے عذاب والا ہے ۔ سابقہ رسولوں کے ادیان بھی اسی طرح بدل دیے گئے تھے ۔ اگر اللہ اپنے دین کے مددگار اور محافظ پیدا نہ کرتا جو اس سے تحریف کا ازالہ کرتے ہیں ، تو اسلام پر بھی وہی حالات آ جاتے جو پہلے ادیان پر گزرے تھے۔ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد وہی ہوتی، جو یہ بیان کرتے ہیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم انبیائے کرام کی قبروں کو سجدہ گاہ بنانے سے منع نہ فرماتے اور ایسا کرنے والوں پر لعنت در لعنت نہ فرماتے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبروں پر مسجدیں بنانے، جن میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جاتی تھی، والوں پر لعنت کر رہے ہیں ، تو کیسے ممکن ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبروں کو لازم پکڑنے، ان پر اعتکاف کرنے اور ان پر بار بار آنے کا حکم دیں اور اس سے منع کریں کہ ان پر سال کے سال آ کر میلہ گاہ نہ بنایا جائے؟ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ربّ سے یہ دعا کریں کہ آپ کی قبر بت نہ بنے، جس کی عبادت کی جائے ؟ اور پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں سب سے زیادہ جاننے والی شخصیت (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ) کہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اسی
Flag Counter