إِنَّ الدِّینَ لَیْسَ بِالتَّحَلِّي وَلَا بِالتَّمَنِّي، وَلَیْسَ کُلُّ مَنِ ادَّعٰی شَیْئًا حَصَلَ لَہٗ بِمُجَرَّدِ دَعْوَاہُ، وَلَا کُلُّ مَنْ قَالَ : إِنَّہٗ ہُوَ الْمُحِقُّ سُمِعَ قَوْلُہٗ بِمُجَرَّدِ ذٰلِکَ، حَتّٰی یَکُونَ لَہٗ مِنَ اللّٰہِ بُرْہَانٌ ۔ ’’دین محض تزیین وآرائش اور آرزو کا نام نہیں ، ہر شخص جو دعویٰ کرے، اسے محض دعویٰ کی وجہ سے وہ چیز حاصل نہیں ہو جاتی، نہ ہی ہر شخص جو کہے، وہ صرف اس کے کہنے سے سچ بنتا ہے، سچ تب بنتا ہے، جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس پردلیل ہو۔‘‘ (تفسیر ابن کثیر : 2/380) علامہ برکوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’بت پرستی میں سب سے بڑا فتنہ قبر پرستوں کا ہے یہی بت پرستی کی جڑ ہے جیسا کہ سلف صالحین میں سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ نے یہ بات کہی ہے،چنانچہ شیطان ایک ایسے آدمی کی قبر ان کے سامنے کرتا ہے جس کی وہ تعظیم کرتے ہیں ، پھر اُسے معبد خانہ بنا دیتا ہے،بعد ازاں شیطان اپنے دوستوں کے ذہنوں میں ڈالتا ہے کہ جو ان کی عبادت کرنے، ان کی قبر کو میلہ، عرس گاہ اور معبدخانہ بنانے سے روکتا ہے، وہ ان کی گستاخی اور حق تلفی کرتا ہے، اس پر جاہل لوگ ایسے (حق گو)آدمی کو قتل کرنے، سزا دینے اور اس کی تکفیر کے درپے ہو جاتے ہیں ، حالانکہ اس کا جرم صرف اتنا ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات ماننے کا حکم دیتا ہے اور اس سے روکتا ہے جس سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے۔‘‘ (زیارۃ القبور، ص 39) |