نہیں کرتا۔ ’’اجتماعی زیارت‘‘ البتہ ایک تازہ بدعت کے طور پر سامنے آئی ہے۔ حدیث میں تو مطلق زیارت کا ذکر ہے۔ مسلمانوں نے ہر دور میں اس پر عمل کر کے دکھایا ہے۔ زیارت کا مقصد خود نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہے : إِنَّہَا تُذَکِّرُ الْمَوْتَ ۔ ’’ یہ موت یاد کرواتی ہے۔‘‘ (صحیح مسلم : 976) عرس اور میلوں میں جو کچھ ہوتا ہے، وہ کسی پر مخفی نہیں ۔ ایک بدعت کی آڑ میں بیسیوں بدعات و خرافات اور لغویات و ہفوات، بلکہ مشرکانہ عقائد و اعمال کا اس قدر بازار گرم ہوتا ہے کہ یہود و نصاریٰ بھی شرما جاتے ہیں ۔ وہاں اکتساب فیض، طلب برکت اور استمداد کے لیے جایا جاتا ہے ۔سازوں میں خدا کی آواز سن رہے ہوتے ہیں ، نعوذباللہ! شراب طہور کی یادمیں شراب نوشی ہوتی ہے، بدکاری تک کر گزرتے ہیں ۔ دلیل یہ دیتے ہیں کہ خدا کی مشیٔت کے بغیر دنیا میں پتہ تک حرکت نہیں کر سکتا ۔ العیاذ باللہ! نذرانے چڑھائے جاتے ہیں ، صاحب ِ قبر کے لیے تعظیمی سجدہ روا سمجھا جاتا ہے، دوسرے یہ کہ اونچے اونچے گنبدوں ، مقبروں کی شان و شوکت، دیواروں کی مینہ کاری اور |