Maktaba Wahhabi

300 - 354
’’ حضور علیہ السلام ہر سال شہدائے احد کی قبروں پر تشریف لاتے تھے۔‘‘ (جاء الحق از نعیمی، جلد 1 ص 322) تفسیر ابن جریر (13/96) میں اس کی سند یوں ہے : حَدَّثَنِي الْمُثَنّٰی : ثَنَا سُوَیْدٌ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ إِبْرَاہِیْمَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیْمَ، قَالَ : … ۔ سخت ’’ضعیف‘‘ ہے۔ 1.مثنی بن ابراہیم آملی کے حالات زندگی نہیں مل سکے۔ 2.محمد بن ابراہیم شاید محمد بن ابراہیم بن الحارث بن خالد تیمی تابعی ہیں ، براہ راست نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کر رہے ہیں ، لہٰذا روایت ’’مرسل‘‘ ہے۔ یہ تو اس روایت کی اسنادی حیثیت ہے۔ رہا اس سے عرس اور میلے کا جواز کشید کرنا، تو وہ کسی طرح بھی درست نہیں ۔ 2.دوسری دلیل در منثور (4/640) میں یوں ذکر کی گئی ہے : إِنَّہٗ کَانَ یَأْتِي قُبُوْرَ الشُّہَدَائِ عَلٰی رَأْسٍ کُلِّ حَوْلٍ، فَیَِقُوْلُ : سَلَامٌ عَلَیْکُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِ، وَالْخُلَفَائُ الأَْرْبَعَۃُ ہٰکَذَا کَانُوْا یَفْعَلُوْنَ ۔ (جاء الحق، از نعیمی جلد 1 ص 322) در منثور میں اس کی سند مذکور نہیں ، یہ بے سند ہے۔ البتہ یہ روایت واقدی کی کتاب ’’المَغازی‘‘ (4/314-313) میں ہے، واقدی باتفاقِ محدثین ’’ضعیف،متروک
Flag Counter