’’ جمہور نے ’’ضعیف‘‘ قرار دیا ہے ۔‘‘ (البدر المنیر : 5/324) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’متروک‘‘ کہاہے ۔ (تقریب التّھذیب : 6175) امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : کُتُبُ الْوَاقِدِيِّ کِذْبٌ ۔’’واقدی کی کتابیں جھوٹ کا پلندا ہیں ۔‘‘ (الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 8/21، وسندہٗ صحیحٌٌ) امام اسحاق بن راہویہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : إِنَّہٗ عِنْدِي مِمَّنْ یَّضَعُ الْحَدِیثَ ۔’’میرے مطابق یہ احادیث گھڑتا ہے۔‘‘ (الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم الرازي : 8/21، وسندہٗ صحیحٌٌ) امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے ’’کذاب‘‘ قرار دیا ہے ۔ (الضّعفاء الکبیر للعقیلي : 4/108، وسندہٗ صحیحٌٌ) اسے امام بخاری، امام ابو زرعہ رازی، امام نسائی اور امام عقیلی رحمہم اللہ نے ’’متروک الحدیث‘‘ کہا ہے، امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ اور جمہور نے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔ امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : یَرْوِي أَحَادِیثَ غَیْرَ مَحْفُوظَۃٍ وَّالْبَلَائُ مِنْہُ، وَمُتُونُ أَخْبَارِ الْوَاقِدِيِّ غَیْرُ مَحْفُوظَۃٍ، وَھُوَ بَیِّنُ الضَّعْفِ ۔ ’’غیر محفوظ احادیث بیان کرتا ہے اور یہ مصیبت اسی کی طرف سے ہے۔ واقدی کی احادیث کے متون غیر محفوظ ہیں ۔ اس کے ضعیف ہونے میں شبہ نہیں ۔‘‘ (الکامل في ضعفاء الرّجال : 6/243) |