دَاوٗدَ بْنِ الْحُصَیْنِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ : فَلَمَّا قَضٰی بِہَا لِجَعْفَرٍ قَامَ جَعْفَرٌ فَحَجَلَ حَوْلَ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا ہٰذَا یَا جَعْفَرُ؟ قَالَ : یَا رَسُولَ اللّٰہِ کَانَ النَّجَاشِيُّ إذَا أَرْضٰی أَحَدًا قَامَ فَحَجَلَ حَوْلَہٗ ۔ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا حمزہ کی بیٹی کا فیصلہ سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ کے حق میں کر دیا، تو وہ کھڑے ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد ناچنے لگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جعفر! یہ کیا؟ عرض کیا : اللہ کے رسول! نجاشی جب کسی کو خوش کرتا، تو وہ شخص کھڑا ہوتا اور نجاشی کے گرد ناچتا (اسی لیے میں نے ایسا کیا ہے)۔‘‘ (المَغازي للواقدي : 2/738، تاریخ ابن عساکر : 19/361، کنز العُمّال : 14033) من گھڑت ہے : 1.محمد بن عمرواقدی ’’ضعیف، متروک اور کذاب‘‘ ہے۔ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ضَعَّفَہُ الْجُمْھُورُ ۔ ’’اسے جمہور محدثین نے ’’ضعیف‘‘ قرار دیا ہے۔‘‘ (مجمع الزّوائد : 3/255) علامہ ابن ملقن رحمہ اللہ لکھتے ہیں : قَدْ ضَعَّفَہُ الْجُمْھُورُ ۔ |