Maktaba Wahhabi

292 - 354
ہوئی کہ حافظ بیہقی رحمہ اللہ بھی اسے درست نہ سمجھتے تھے، ورنہ تردّد کا اظہار نہ کرتے۔ دلیل نمبر4 محمد بن علی بن حسین باقر رحمہ اللہ (118ھ) فرماتے ہیں : إِنَّ ابْنَۃَ حَمْزَۃَ لَتَطُوفُ بَیْنَ الرِّجَالِ إِذْ أَخَذَ عَلِيٌّ بِیَدِہَا، فَأَلْقَاہَا إِلٰی فَاطِمَۃَ فِي ہَوْدَجِہَا، قَالَ : فَاخْتَصَمَ فِیہَا عَلِيٌّ وَّجَعْفَرٌ وَّزَیْدُ بْنُ حَارِثَۃَ حَتَّی ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُہُمْ، فَأَیْقَظُوا النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ نَوْمِہٖ قَالَ : ہَلُمُّوا أَقْضِ بَیْنَکُمْ فِیہَا وَفِي غَیْرِہَا، فَقَالَ عَلِيٌّ : ابْنَۃُ عَمِّي، وَأَنَا أَخْرَجْتُہَا وَأَنَا أَحَقُّ بِہَا، وَقَالَ جَعْفَرٌ : ابْنَۃُ عَمِّي وَخَالَتُہَا عِنْدِي، وَقَالَ زَیْدٌ : ابْنَۃُ أَخِي، فَقَالَ فِي کُلِّ وَاحِدٍ قَوْلًا رَضِیَہٗ، فَقَضٰی بِہَا لِجَعْفَرٍ وَقَالَ : اَلْخَالَۃُ وَالِدَۃٌ، فَقَامَ جَعْفَرٌ فَحَجَلَ حَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ دَارَ عَلَیْہِ فَقَالَ النَّبِيُّ عَلَیْہِ السَّلَامُ : مَا ہٰذَا؟ قَالَ : شَيْئٌ رَأَیْتُ الْحَبَشَۃَ یَصْنَعُونَہٗ بِمُلُوکِہِمْ ۔ ’’حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی مردوں کے درمیان گھوم رہی تھی کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اسے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ہودج میں ڈال دیا۔ پھر سیدنا علی، جعفر اور زید بن حارثہ رضی اللہ عنہم اس کے بارے میں جھگڑ پڑے، ان کی آوازیں بلند ہوگئیں اور انہوں نے (اپنے شور سے) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو
Flag Counter