أَبَاحَہُ النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ ۔ ’’رہا حبشیوں کا مسجد میں کھیلنا تو یہ نیزوں اور ڈھالوں کے ساتھ اچھل کود تھی۔ یہ جنگی تربیت، ٹریننگ اور مشق تھی جومستحب ہے، اسی لیے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں اس کی اجازت دی تھی۔‘‘ (المُفہِم لما أشکل من تلخیص کتاب مسلم : 8/14-13) حاصل کلام یہ کہ جنگی مشق کے دوران ایک مخصوص حرکت اور انداز کو رقص سے تعبیر کیا گیا ہے، جیسا کہ محدثین کرام کی تصریحات سے معلوم ہوا ہے۔ دلیل نمبر3 سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : أَتَیْنَا رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَا وَجَعْفَرٌ وَزَیْدٌ، فَقَالَ لِزَیْدٍ : أَنْتَ أَخُونَا وَمَوْلَانَا، فَحَجَلَ، وَقَالَ لِجَعْفَرٍ : أَشْبَہْتَ خَلْقِي وَخُلُقِي، فَحَجَلَ وَرَائَ حَجْلِ زَیْدٍ، ثُمَّ قَالَ لِي : أَنْتَ مِنِّي وَأَنَا مِنْکَ، فَحَجَلْتُ وَرَائَ حَجْلِ جَعْفَرٍ ۔ ’’میں ، جعفر (بن ابی طالب) اور زید (بن حارثہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا زید رضی اللہ عنہ سے فرمایا : آپ ہمارے بھائی اور دوست ہیں ، تو وہ ناچے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جعفر رضی اللہ عنہ سے فرمایا : آپ شکل وصورت اور اخلاق میں میرے مشابہ ہیں ، تو وہ بھی زید رضی اللہ عنہ کے ساتھ ناچے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا : آپ مجھ سے اور میں آپ سے ہوں ، اس پر |