صحیح مسلم کے الفاظ ہیں : جَائَ حَبَشٌ یَزْفِنُونَ فِي یَوْمِ عِیدٍ فِي الْمَسْجِدِ ۔ ’’ عید کے دن حبشی لوگ مسجد میں جنگی مشقیں کرنے لگے۔‘‘ ٭ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : کَانَتِ الْحَبَشَۃُ یَزْفِنُونَ بَیْنَ یَدَيْ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَیَرْقُصُونَ وَیَقُولُونَ : مُحَمَّدٌ عَبْدٌ صَالِحٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا یَقُولُونَ؟ قَالُوا : یَقُولُونَ : مُحَمَّدٌ عَبْدٌ صَالِحٌ ۔ ’’حبشی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جنگی مشقیں کررہے تھے اور رقص کرتے ہوئے کہہ رہے تھے : محمد صلی اللہ علیہ وسلم نیک آدمی ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا : یہ کیا کہہ رہے ہیں ؟ صحابہ کرام نے بتایا:یہ کہہ رہے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نیک آدمی ہیں ۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 3/152، وسندہٗ صحیحٌ وصححہ ابن حبان : 5870) صحیح ابن حبان میں الفاظ ہیں : یَتَکَلَّمُونَ بِکَلَامٍ لَّا یَفْہَمُہٗ ۔ ’’وہ ایسا کلام کررہے تھے، جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ نہیں پا رہے تھے۔‘‘ ٭ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (852ھ)لکھتے ہیں : اِسْتَدَلَّ قَوْمٌ مِّنَ الصُّوْفِیَّۃِ بِحَدِیْثِ الْبَابِ عَلٰی جَوَازِ الرَّقْصِ |