دینے سے اسلام میں رقص کی دلیل لینا جائز ہے، تو کیا یہ جائز ہے کہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو پتھر پر عصا مارنے کے حکم کو جمادات کو ڈنڈے سے پیٹنے کی دلیل بنا لیا جائے؟ شریعت کو کھیل تماشا بنانے سے اللہ کی پناہ!‘‘ (تلبیس إبلیس : 1/230) دلیل نمبر2 سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں : کَانَ یَوْمَ عِیدٍ، یَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالْحِرَابِ، فَإِمَّا سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَإِمَّا قَالَ : تَشْتَہِینَ تَنْظُرِینَ؟ فَقُلْتُ : نَعَمْ، فَأَقَامَنِي وَرَائَ ہٗ، خَدِّي عَلٰی خَدِّہٖ، وَہُوَ یَقُولُ : دُونَکُمْ یَا بَنِي أَرْفِدَۃَ حَتّٰی إِذَا مَلِلْتُ، قَالَ : حَسْبُکِ؟ قُلْتُ : نَعَمْ، قَالَ : فَاذْہَبِي ۔ ’’عید کا دن تھا، حبشی ڈھالوں اور نیزوں کے ساتھ (جنگی کھیل) کھیل رہے تھے، یا تو میں نے سوال کیا تھا یا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمایا تھا، کیا آپ دیکھنے کی خواہش مند ہیں ؟ میں نے عرض کیا : جی ہاں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کیا، میرا رخسار آپ کے رخسار کے اوپر تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے : کھیلتے رہو، بنی ارفدہ! جب میں تھک گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بس؟ عرض کیا : جی ہاں ! فرمایا : اچھا جائیں ۔‘‘ (صحیح البخاري : 950، صحیح مسلم : 20/892) |